شام کے دارالحکومت دمشق اور حمص میں منگل کو مختلف حملوں میں 59 افراد ہلاک ہو گئے۔ ساتھ ہی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنطیم واچ ڈاگ نے ملک میں کلورین حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کلورین ایک زہریلی گیس ہے جسے لوگوں کو مارنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
سرکاری میڈیا رپورٹ کے مطابق منگل کی صبح باغیوں کی طرف سے دارالحکومت کے مرکز میں واقع محلے میں مارٹر گولوں کے حملوں میں کم از کم چودہ افراد ہلاک ہو گئے۔
صنعا نیوز ایجینسی کے مطابق دمشق کے شغر محلے میں دہشت گردانہ حملے میں چودہ افراد ہلاک اور چھیاسی زخمی ہو گئے۔
حملے میں ایک اسلامی فقہ کے ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہاں 14 سال کے کم عمر کے بھی بچے موجود تھے تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس حملے میں بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں یا نہیں۔
انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے ہلاکتوں کی تعداد سترہ بتائی ہے اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے کیونکہ ان کے مطابق کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
دوسری جانب شام کے شہر حمص کےضلع میں ایک
کار بم اور راکٹ حملے میں 45 افراد ہلاک اور 85 زخمی ہو گئے۔
صوبائی گورنر طلال البرازی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ شہر کے مرکز میں واقع زہرہ محلے میں ایک کار بم دھماکے میں 36 افراد ہلاک ہو گئے بعد میں راکٹ حملے میں نو افراد ہلاک ہو گئے۔
زہرہ محلے میں رہائشیوں کی اکثریت شامی صدر بشارالاسد کے قبیلے علوی سے تعلق رکھتی ہے۔
شام میں برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم کے مبصروں کے مطابق حملے میں کم از کم37 افراد ہلاک اور اسی کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
مبصروں کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام شہری ہیں جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ راکٹ بم دھماکے کے تقریبا ایک گھنٹے کے بعد اسی علاقے میں گرا جہاں لوگ پہلے دھماکے میں زخمیوں کی مدد کے لیئے جمع تھے۔
مرکزی شہر میں ہونے والا ان حملوں میں سے ایک تھا جہاں باغی کچھ ضلعوں پر بالا دستی حاصل کر چکے ہیں جن میں زیادہ تر شامی حکومت کے سخت سیکورٹی محاصرے میں ہیں۔
اس مہینے کے شروع میں شامی افواج نے باغیوں کے زیر اثر شہر کے حصوں پر کارروائی کا آغاز کیا تھا۔